حضرت موسیٰ علیہ السلام اور نافرمان قوم کا انجام
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا واقعہ بنی اسرائیل کی نافرمانی کی ایک بڑی مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر بے شمار انعامات کیے. مگر ان کی نافرمانی اور سرکشی کی عادت کبھی نہ بدلی۔
قرآن میں کئی جگہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعات کا ذکر آیا ہے. جن میں بنی اسرائیل کی نافرمانی. اور اس کے نتیجے میں ان پر نازل ہونے والے عذاب کو بیان کیا گیا ہے۔ ایک ایسا ہی واقعہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں پیش آیا. جب اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک نافرمان قوم کے ساتھ پیش آنے والے عذاب کے بارے میں آگاہ کیا۔
بنی اسرائیل پر اللہ کے انعامات
حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ پیغمبر تھے. جنہیں بنی اسرائیل کو سیدھے راستے پر چلانے کے لیے بھیجا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر بے شمار انعامات کیے:
- فرعون کے ظلم سے نجات دی
- سمندر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے راستہ بنایا
- من و سلویٰ کی نعمت عطا کی
- آسمانی کتاب تورات عطا فرمائی
مگر اس کے باوجود بنی اسرائیل اپنی نافرمانیوں سے باز نہ آئے. اور بار بار اللہ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے رہے۔
ایک نافرمان قوم کی ضد
ایک بار حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو حکم دیا. کہ وہ ایک خاص گائے ذبح کریں۔ مگر انہوں نے سوالات کی بوچھاڑ کر دی
- یہ گائے کیسی ہو؟
- اس کا رنگ کیا ہو؟
- کیا یہ عام گائے ہو یا خاص؟
ان کی بار بار کی ضد اور ٹال مٹول کی وجہ سے اللہ نے ان پر ایسی سختی کی. کہ انہیں آخر میں وہی گائے ذبح کرنی پڑی جو سب سے قیمتی اور نایاب تھی۔ یہ واقعہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اللہ کے احکامات میں شک و شبہ اور ضد نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
نافرمانی اور اللہ کا عذاب
بنی اسرائیل نے ایک اور بڑی نافرمانی یہ کی کہ جب اللہ نے انہیں حکم دیا. کہ وہ ایک مخصوص مقدس شہر میں داخل ہوکر اللہ کی عبادت کریں. تو انہوں نے بجائے فرمانبرداری کے مذاق اڑایا اور اپنی مرضی سے داخل ہونے لگے۔ ان کی نافرمانی کی وجہ سے اللہ نے ان پر تین بڑے عذاب بھیجے:
- طاعون کی وبا: ہزاروں لوگ اس وبا کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہو گئے۔
- .چالیس سال کا صحرا میں بھٹکنا:اللہ نے ان پر ایسی آزمائش بھیجی. کہ وہ چالیس سال تک صحرا میں بے مقصد گھومتے رہے، نہ کسی شہر میں جا سکتے تھے. نہ ہی امن نصیب ہوتا تھا۔
- خوراک کی کمی: ان پر ایسی بھوک مسلط کر دی گئی کہ وہ ترسنے لگے. مگر اللہ کی نافرمانی کی وجہ سے ان کے حالات مزید خراب ہوتے گئے۔
سبق جو ہمیں سیکھنا چاہیے
یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ:
- اللہ کے احکامات پر فوری عمل کرنا چاہیے۔
- نافرمانی ہمیشہ عذاب کی طرف لے جاتی ہے۔
- اللہ کی نعمتوں کی ناشکری نہیں کرنی چاہیے۔
- اگر ہم اللہ کی نافرمانی کریں گے تو ہمیں سخت آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
نتیجہ
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور کا یہ واقعہ ہمیں یہی سبق دیتا ہے. کہ جو قوم اللہ کی نافرمانی کرتی ہے، اس پر اللہ کا غضب نازل ہوتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی زندگی کو گزاریں. اور اللہ کے احکامات کو بغیر کسی سوال یا شک کے مانیں۔