حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ایک غریب عورت کا واقعہ

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شخصیت

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا شمار اسلام کے ان عظیم صحابہ میں ہوتا ہے. جن کی شخصیت نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کے لیے بھی ایک مثالی نمونہ ہے۔ ان کی خلافت کے دوران کئی ایسے واقعات پیش آئے.

جو انصاف، حکمت، اور دین کے حقیقی روح کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان ہی میں سے ایک مشہور واقعہ ہے جسے بیان کیا جاتا ہے۔ یہ واقعہ ان کی خلافت کے زمانے کا ہے. اور آج کے دور میں بھی ایک سبق آموز حقیقت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

مدینہ کی گلیوں میں گشت

ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ مدینہ کی گلیوں میں گشت کر رہے تھے. تاکہ اپنی رعایا کے حالات کا جائزہ لے سکیں۔ رات کا وقت تھا اور پورا شہر خاموشی میں ڈوبا ہوا تھا۔

اچانک ان کی نظر ایک گھر پر پڑی جہاں سے ایک عورت کے رونے کی آواز آ رہی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ قریب گئے اور دروازے پر رک گئے. تاکہ سن سکیں کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔

عورت اور بھوک سے تڑپتے بچے

عورت کی آواز سے معلوم ہوا کہ وہ اپنے بچوں کو دلاسا دے رہی ہے. جو بھوک سے بلبلا رہے تھے۔ وہ عورت بچوں کو تسلی دیتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ صبر کرو، ابھی کھانا پک رہا ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دروازے سے جھانک کر دیکھا. تو حیران رہ گئے کہ ہنڈیا میں صرف پانی اُبل رہا تھا. اور کھانے کے لیے کچھ بھی موجود نہیں تھا۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فوراً اپنی چادر میں کھجوریں، آٹا، اور کچھ دیگر ضروری اشیاء ڈالیں. اور خود اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اس عورت کے گھر لے گئے۔

ان کے ساتھ ایک خادم بھی تھا جس نے پیشکش کی کہ وہ یہ سامان اٹھا لے گا. لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “قیامت کے دن میرا بوجھ کون اٹھائے گا؟. یہ کہتے ہوئے وہ سامان خود لے کر گئے۔

بچوں کی بھوک مٹانا

جب وہ عورت کے گھر پہنچے تو اس کے سامنے یہ سامان رکھ دیا. اور اس سے کہا کہ اپنے بچوں کے لیے کھانا بناؤ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ وہیں بیٹھ گئے اور اس وقت تک وہاں موجود رہے.

جب تک بچے کھانا کھا کر خوش نہ ہو گئے۔ اس عورت نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دعائیں دیں اور کہا: “اللہ آپ کو اس کا بدلہ دے۔ آپ تو امیر المومنین سے بھی بہتر ہیں۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ خاموشی سے مسکرائے اور وہاں سے واپس لوٹ گئے۔

انصاف کی اعلیٰ مثال

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا ایک اور واقعہ بھی نہایت مشہور ہے. جو انصاف کی اعلیٰ مثال پیش کرتا ہے۔ ایک دفعہ ایک یہودی نے شکایت کی کہ ایک مسلمان نے اس کی زمین پر قبضہ کر لیا ہے۔

یہ معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا گیا۔ آپ نے دونوں فریقین کو بلا کر ان کا مؤقف سنا اور شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔ جب یہ ثابت ہوا کہ یہودی اپنی بات میں درست ہے. تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فوراً زمین اسے واپس دلوا دی۔

اسلام کا نظام عدل

یہودی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: آپ مسلمانوں کے حکمران ہیں. پھر بھی آپ نے میرے حق میں فیصلہ کیا.” حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: “اسلام کا نظام عدل یہی ہے.

کہ مظلوم کو انصاف فراہم کیا جائے چاہے. وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو۔ اس واقعے نے نہ صرف اس یہودی کو متاثر کیا. بلکہ کئی دیگر غیر مسلموں کے دلوں میں بھی اسلام کے لیے نرم گوشہ پیدا کیا۔

سبق آموز نتائج

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی زندگی کے یہ واقعات ہمیں یہ سبق دیتے ہیں. کہ حکمران ہو یا عام انسان، انصاف اور انسانیت کے تقاضوں کو پورا کرنا سب پر فرض ہے۔

ان کا طرزِ زندگی آج بھی ہمارے لیے مشعل راہ ہے. اور ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر ہم اپنی زندگی کو اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھال لیں. تو نہ صرف ہماری ذاتی زندگی بہتر ہوگی بلکہ پوری قوم ترقی کی راہ پر گامزن ہوگی۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی قیادت اور انصاف کا سبق

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ طرزِ عمل ان کی دین داری، اخلاص، اور تقویٰ کی اعلیٰ مثال ہے۔ آج کے دور میں، جب قیادت اکثر خود غرضی اور بے.

حسی کا شکار ہو چکی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی کے واقعات ہمیں یاد دلاتے ہیں. کہ حقیقی قیادت وہی ہے جو عوام کی خدمت اور ان کے حقوق کی حفاظت کرے۔

نتیجہ

یہ واقعات ہمیں دعوت دیتے ہیں کہ ہم بھی اپنی زندگیوں میں انسانیت، انصاف، اور اخلاص کو شامل کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے حکمرانوں کو بھی. حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شخصیت سے سبق لینے کی تلقین کرنی چاہیے. تاکہ ایک بہتر اور انصاف پر مبنی معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

6 thoughts on “حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور ایک غریب عورت کا واقعہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *