کسی زمانے کی بات ہے، ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام احمد تھا۔ احمد ایک ذہین اور خوش اخلاق لڑکا تھا لیکن اس میں ایک بری عادت تھی، وہ اکثر جھوٹ بولتا تھا۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ سچائی کی طاقت کتنی اہم ہے۔ شروع میں یہ جھوٹ چھوٹے چھوٹے ہوتے تھے، مگر آہستہ آہستہ وہ بڑی باتوں میں بھی جھوٹ بولنے لگا۔
احمد کی بری عادت
اس کے والدین، اساتذہ اور دوست اسے بار بار سچ بولنے کی تلقین کرتے، مگر وہ ہمیشہ اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیتا۔ ایک دن اس کے والد نے اسے سمجھانے کے لیے ایک ترکیب نکالی۔
والد کی ترکیب
احمد کے والد نے اسے ایک درخت کے قریب بلایا اور کہا:
“بیٹا، ہر بار جب تم جھوٹ بولو گے، تو اس درخت میں ایک کیل ٹھونک دیا جائے گا، اور جب تم سچ بولو گے، تو ایک کیل نکال دیا جائے گا۔”
احمد نے ہنستے ہوئے یہ شرط قبول کرلی۔ اسے لگا کہ یہ کوئی دلچسپ کھیل ہوگا۔
جھوٹ کا اثر
چند ہفتوں میں درخت کیلوں سے بھر گیا۔ جب احمد اس درخت کو دیکھتا تو اسے احساس ہوتا کہ یہ درخت بدصورت اور زخمی لگ رہا ہے۔ وہ سمجھنے لگا کہ اس کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے درخت کو نقصان پہنچا ہے، جیسے اس کے جھوٹ سے دوسروں کی دل آزاری ہوتی ہے۔
سچ بولنے کا فیصلہ
احمد نے دل میں پختہ ارادہ کر لیا کہ وہ آئندہ جھوٹ نہیں بولے گا۔ جب بھی وہ سچ بولتا، اس کا والد درخت سے ایک کیل نکال دیتا۔ کئی دنوں بعد تمام کیلیں نکال دی گئیں۔
جب احمد نے درخت کو غور سے دیکھا تو وہ حیران رہ گیا۔ اگرچہ کیلیں نکال دی گئی تھیں، لیکن درخت پر گہرے نشان باقی رہ گئے تھے۔ اس کے والد نے اسے پیار سے کہا:
“بیٹا، بالکل اسی طرح جھوٹ بھی لوگوں کے دلوں میں زخم چھوڑ دیتا ہے۔ اگرچہ تم بعد میں سچ بولنے لگو، لیکن کچھ زخم کبھی نہیں مٹتے۔ اس لیے ہمیشہ سچائی کو اپنانا چاہیے۔”
ایک نیا چیلنج
جب احمد نے سچ بولنے کا فیصلہ کر لیا تو اس نے سوچا کہ اب اسے اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اور اچھے کام بھی کرنے چاہئیں۔ وہ ہر روز اپنے والد کے ساتھ کام میں مدد کرنے لگا، اسکول میں محنت سے پڑھنے لگا، اور اپنے دوستوں کے ساتھ ایمانداری اور خلوص سے پیش آنے لگا۔
گاؤں کے لوگ حیران
آہستہ آہستہ، احمد کی ایمانداری اور سچائی کی شہرت پورے گاؤں میں پھیل گئی۔ جو لوگ پہلے اس کے جھوٹ کی وجہ سے اس پر اعتماد نہیں کرتے تھے، اب وہ اس کی سچائی کی قدر کرنے لگے۔ اس کے استاد بھی اس کی ترقی دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔
ایک اہم موقع
کچھ سال بعد، گاؤں میں ایک بڑی تقریب کا انعقاد ہوا جہاں ایمانداری اور اچھے اخلاق رکھنے والے افراد کو انعامات دیے جا رہے تھے۔ گاؤں کے بزرگوں نے احمد کو بھی اس کے سچ بولنے اور ایمانداری کی وجہ سے اعزاز سے نوازا۔
یہ لمحہ احمد کے لیے بہت خاص تھا۔ اس نے اپنے والد کی طرف دیکھا اور ان کا شکریہ ادا کیا کیونکہ ان کی دی ہوئی سچائی کی تعلیم نے اس کی زندگی بدل دی تھی۔
کہانی سے سبق
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ سچائی کی طاقت سب سے بڑی طاقت ہے۔ اگر ہم سچ بولیں گے تو لوگ ہم پر بھروسہ کریں گے اور ہماری عزت کریں گے۔ جھوٹ وقتی طور پر فائدہ دے سکتا ہے، مگر سچائی ہمیشہ کے لیے سکون اور عزت عطا کرتی ہے۔
یہ سبق آموز کہانی ہمیں سکھاتی ہے کہ ایمانداری اور سچائی انسان کو ہمیشہ کامیابی کی راہ پر لے جاتے ہیں۔ کیا آپ نے کبھی ایسی صورتحال کا سامنا کیا؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور دیں!